میرے نبیؐ کا حسن بھی جمال بھی کمال ہے

میرے نبیؐ کا حسن بھی جمال بھی کمال ہے

حبیبِ کبریاؐ بھی اُنؐ کی آل بھی کمال ہے


علیء مرتضیٰؓ، حسنؓ، حسینؓ اور فاطمہؓ

ابوبکرؓ ، عمرؓ ، غنیؓ ، بلالؓ بھی کمال ہے


لیے ہیں جس کے بوسے دوجہاں کے تاجدار نے

نواسہءؓ رسولؐ کا وہ گال بھی کمال ہے


جہان بھر کے تاج و تخت جوتیوں کی نوک پر

غلامِ مصطفیؐ کی چال ڈھال بھی کمال ہے


رکاب خوش نصیب ہے مہار ہے عظیم تر

مرے نبیؐ کی اونٹنی کی چال بھی کمال ہے


جب آئے بے قرار دل میں راحتیں بکھیر دے

قرارِ جاں کی یاد بھی خیال بھی کمال ہے


کمال ہے ولادتِ سعید کی گھڑی گھڑی

وہ ماہ بھی کمال ہے وہ سال بھی کمال ہے


وصال میری مانگ ہے فراق ہے نصیب میں

فراق بھی حسین ہے وصال بھی کمال ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے

ایہہ رات نظاریاں والی اے اس رات دیاں کیا باتاں نے

اب کے بھی صبا ان کے در سے اِدھر آجانا

خواب میں در کھلا حضوری کا

یہ مہرو ماہ کے جلوؤں میں نور تجھ سے ہے

شاہِ دیں سیدِ الانبیا کی ثنا

ملا جس کو شرف معراج کی شب حق کی دعوت کا

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

بس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے

پھیلیا جد آپ دی سِیرت دا رنگ