نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی

نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی

روز و شب یہ سِلسِلہ ہو لازمی


مِدحتِ رُخ کی اگر ہے آرزو

شرحِ والشمس و ضُحیٰ ہو لازمی


سر بُلندی چاہئے تو روبرو

سیرتِ خیرالوریٰ ہو لازمی


خاکِ طیبہ سے کرو اپنا علاج

چاہتے ہو گر شِفا ہو لازمی


راحتیں ہی راحتیں مِل جائیں گی

ذکر بس صلّے علیٰ ہو لازمی


لُطف فرماتے ہُوئے آِئیں گے وہ

قلب میں غارِ حِرا ہو لازمی


دستگیری کو ابھی وہ آئیں گے

شرط ہے دل سے صدا ہو لازمی


زندگی کٹ جائے گی آرام سے

پیرویٔ مصطفیٰ ہو لازمی


ہے یہی ایمان جانِ بندگی

دل میں آقا کی وِلا ہو لازمی


سرفرازی چاہئے مرزا اگر

تُم سے ہر اِک کا بھلا ہو لازمی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

ترے منگتے کی یہ پیہم صدا ہے یا رسولؐ اللہ

آیا غلام شاہِ دنیٰ کی نگاہ میں

سو رنگ ہیں اب پاس مرے دیدہ وری کے

جو وہاں حاضری کا ارادہ کرے

میں نے در رسول پہ سر کو جھکا دیا

زباں پر مری وردِ صلِّ عَلیٰ ہے

خدا نے مصطفےٰؐ کا عشق میرے نام لکھ دیا

میرا دل اور میری جان مدینے والے