نہیں چین دیتا زمانہ محمد

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

بس اب جلد طیبہ بلانا محمد


پھنسا ہے یہ گرداب رنج والم میں

مرا پار بیڑا لگانا محمد


رولایا ہے فرقت میں گر مثل شبنم

تو اب صورت گل ہنسانا محمد


مجھے مال و دولت کی پروا نہیں ہے

گدا اپنے در کا بنانا محمد


نہ ہو تے جو تم شافع روز محشر

کہاں تھا ہمارا ٹھکانا محمد


نشہ جسکا بیخود رکھے تا قیامت

مجھے اب وہی مے پلانا محمد


صدا قم باذنی کی مجھ کو سنا کر

میں بیدم پڑا ہوں جلانا محمد

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

سارے جہاناں نالوں سوہنے دی بستی چنگی

جانِ جہاں کے دم سے ہی دم ہے رگِ حیات میں

اے قضاء ٹھہرجا اُن سے کرلوں زرا

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون

(بحوالہ معراج)جانبِ عرش ہے حضرتؐ کا سفر آج کی رات

گنبدِ خضرا کے سائے میں بٹھایا شکریہ

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

خواب میں دید کے لمحات نے دم توڑ دیا

باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے