(بحوالہ معراج)جانبِ عرش ہے حضرتؐ کا سفر آج کی رات

جانبِ عرش ہے حضرتؐ کا سفر آج کی رات

ایک ہی بُرج میں ہیں شمس و قمر آج کی رات


جشنِ معراجِ نبیؐ کی ہے خبر آج کی رات

عرش پر فرش سے پہنچا ہے بشر آج کی رات


جلوۂ حُسنِ محمدؐ کی ضیا باری سے

بن گئی مطلعِ انوارِ سحر آج کی رات


آب ہے چشمۂ حیواں کے ہر اک ذرّے میں

آئیں دیکھیں یہ کرشمہ بھی خِضَرؑ آج کی رات


نُور ہی نُور کی برسات نظر آتی ہے

دیکھتی ہے نگہِ شوق جدھر آج کی رات


عرشِ اعظم پہ شہنشاہِؐ عرب کا ہے گزر

ذکرِ محبوبِؐ خدا میں ہو بسر آج کی رات


آج ہے خالق کونین، کرم آمادہ

بالیقیں ہوگا دعاؤں میں اثر آج کی رات


منزلِ عرشِ عُلیٰ پر ہی رُکے گا جاکر

کرکے ہے نکلا ہے کوئی عزمِ سفر آج کی رات


میرے آقاؐ نے وہاں سے سفر آغاز کیا

جہاں جبریلؑ کے جلنے لگے پَر، آج کی رات


ہم نصیرؔ اپنے نبیؐ پر دل و جاں سے قرباں

عام ہے اُن کی شفاعت کی خبر آج کی رات

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

دل کی بنجر کھیتی کو آباد کرو

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

آجاؤ رحمتوں کے خزینے کے سامنے

ہے بڑیاں شاناں والا یار میرا

سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہوگی

تیرے قدموں میں آنا مرا کام تھا میری قسمت جگانا ترا کام ہے

تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی

جینے کے آثار ملے ہیں

دل ڈوبتا ہے ہجر کے نا دیدہ آب سے

بِذِکْرِ الْمُصْطَفٰے ہَادِی الزَّمَان