نعمتِ بے بدل مدینہ ہے
ہر اداسی کا حل مدینہ ہے
ضبطِ جذبات لازمی ہیں یہاں
اے مرے دل! سنبھل، مدینہ ہے
ان کی آمد کا فیض ہے مکہ
ان کی ہجرت کا پھل مدینہ ہے
اہلِ مکہ نے جو کِیا سو کِیا
ان کا ردّعمل مدینہ ہے
عرضیاں ڈال پر نگاہوں سے
اپنی عادت بدل، مدینہ ہے
گردِ رہ جھاڑنے کی سوچتا ہے
اس کو چہرے پہ مَل، مدینہ ہے
گو کہ ہر شہر ہے مدینہ مگر
شہرِ سرکار المدینہ ہے
دوست یہ ہے اہتمامِ عکس کشی
خود سے باہر نکل، مدینہ ہے
ختم ہو جائیں گے سبھی اعمال
لا نہ ماتھے پہ بَل، مدینہ ہے
لب پہ بے جا اتر نہ اے خواہش
پہلے اشکوں میں ڈھل، مدینہ ہے
گر نہ جائیں زمین پر اے چشم
اپنے آنسو نگل، مدینہ ہے
یثربِ حال سے نہ ہو غمگیں
مظہری تیرا کل مدینہ ہے
شاعر کا نام :- حسنین مظہری