نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

ہر اداسی کا حل مدینہ ہے


ضبطِ جذبات لازمی ہیں یہاں

اے مرے دل! سنبھل، مدینہ ہے


ان کی آمد کا فیض ہے مکہ

ان کی ہجرت کا پھل مدینہ ہے


اہلِ مکہ نے جو کِیا سو کِیا

ان کا ردّعمل مدینہ ہے


عرضیاں ڈال پر نگاہوں سے

اپنی عادت بدل، مدینہ ہے


گردِ رہ جھاڑنے کی سوچتا ہے

اس کو چہرے پہ مَل، مدینہ ہے


گو کہ ہر شہر ہے مدینہ مگر

شہرِ سرکار المدینہ ہے


دوست یہ ہے اہتمامِ عکس کشی

خود سے باہر نکل، مدینہ ہے


ختم ہو جائیں گے سبھی اعمال

لا نہ ماتھے پہ بَل، مدینہ ہے


لب پہ بے جا اتر نہ اے خواہش

پہلے اشکوں میں ڈھل، مدینہ ہے


گر نہ جائیں زمین پر اے چشم

اپنے آنسو نگل، مدینہ ہے


یثربِ حال سے نہ ہو غمگیں

مظہری تیرا کل مدینہ ہے

شاعر کا نام :- حسنین مظہری

دیگر کلام

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے

صاحبّ التّاج وہ شاہ معراج وہ

میرا گدا میرا منگتا میرا غلام آئے

ان کی چوکھٹ ہوتو کاسہ بھی پڑا سجتا ہے

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ

سہارا چاہیے سرکار ﷺ زندگی کے لۓ

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا رحمتوں کی چلی

ان کے اندازِ کرم ان پہ وہ آنا دل کا