کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں


عطا کرتُو شانِ کریمی کا صدقہ

عطا کردے شانِ رحیمی کا صدقہ


نہ مانگوں گا تجھ سے تو مانگوں گا کس سے

ترا ہوں میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں


الٰہی ہمیشہ تو مسرور رکھنا

بلاؤں سے ہم کو بہت دور رکھنا


پریشانیاں ہم کو گھیرے ہوئے ہے

میں ان سے تیرا آسرا مانگتا ہوں


جو مفلس ہیں ان کو تو دولت عطا کر

جو بیمار ہیں ان کو صحت عطا کر


مریضوں کی خاطر شفا مانگتا ہوں

الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں


جو نادار ہیں کچھ نہیں جن کے پلّے

انہیں بھی دکھا دے حرم کے تو جلوے


حضوری ہو سب کی دعا مانگتاہوں

الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں


وطن کے بھڑکتے شرارے بجھا دے

اے تو اخوت کا گلشن بنا دے


میں امن واماں کی ردا مانگتا ہوں

الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں


الٰہی تجھے واسطہ پنجتن کا

ہو شاداب غنچہ دلوں کے چمن کا


میں صدقہ غوث الورٰی مانگتا ہوں

الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

محفلِ سیدِ کونین جہاں ہوتی ہے

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

جی کردا مدینے دیا سائیاں

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے

صاحبّ التّاج وہ شاہ معراج وہ

میرا گدا میرا منگتا میرا غلام آئے

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے