نظر سے جب نہاں ہوتا ہے روضہ

نظر سے جب نہاں ہوتا ہے روضہ یا رسول اللہ

تو غم سے منہ کو آتا ہے کلیجہ یا رسول اللہ


تری نسبت پہ نازاں ہوں اسی نسبت پہ موت آئے

یہی تو زندگی کا ہے اثاثہ یا رسول اللہ


وہ خالق آپ یکتا ہے، تجھے یکتا بنایا ہے

یہی فکر و نظر کا ہے خلاصہ یا رسول اللہ


سوالی بن کے آیا ہوں کھڑا ہوں آپ کے در پر

تونگر ہوں اگر بھردیں یہ کاسہ یا رسول اللہ


جسے تکنے کی خواہش میں تڑپتے عمر بیتی ہے

خوشا نظروں کے آگے ہے مواجہ یا رسول اللہ


وہی مالک جو معطی ہے ،تجھے قاسم بنایا ہے

ترے دستِ کرم کا ہے یہ صدقہ یا رسول اللہ


دمِ آخر جو پتلی میں حضورؐ عاصی کا دم ہوگا

تو اس لمحے دکھا دینا وہ چہرہ یا رسول اللہ


قیامت میں تو ہو گی بس فقط تیری شفاعت ہی

گنہ گاروں کی بخشش کا وسیلہ یا رسول اللہ


جلیل ان کے گھروں سے ہی سدا اٹھتی ہیں مہکاریں

کہ صلی اللہ جن کا ہو وظیفہ یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر

میرے ہمدم ناں روؤن توں مینوں ہٹا

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

گو ذلیل و خوار ہوں کر دو کرم

حق رسم محبت دا ادا کون کرے گا

رسیا درود کے متمنی دعا کے ہیں

مجھ کو حیرت ہے کہ میں کیسے حرم تک پہنچا

سَرداروں کے سَردار ہَیں آقائے دوؐعالم

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

گنہ گارو مچل جاؤ خدا دا یار آیا اے