پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں


اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری

پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں


ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی

سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں


نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا

یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں


کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت

حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں

شاعر کا نام :- مولانا حسرت موہانی

دیگر کلام

ساری خلقت تری یا رب سبھی موسم تیرے

اے صاحبِ الطاف و کرم ابرِ خطا پوش

مصطفیٰ، شانِ قُدرت پہ لاکھوں سلام

پڑھو درود بہارو حضور آئے نے

اے سکونِ قلب مضطر اے قرارِ زندگی

مر کزِ عدل و محبّت آپ ہیں

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

من رآنی کا مدعا چہرہ

خواہش دیدار ہے مدت سے

یہ نعت مصطفیٰ کا معجزہ ہے