رہا خیال مصطفیٰ کی ذات سے جُڑا ہوا

رہا خیال مصطفیٰ کی ذات سے جُڑا ہوا

یہ نام ہے ہماری بات بات سے جُڑا ہوا


وہی رہے گا معتبر کریم کی نگاہ میں

جو حرف ہے شہِ عرب کی نعت سے جُڑا ہوا


نگل ہی جائے تیرگی ہمارے خواب خواب کو

اگر نہ ذکرِ زلفِ شہ ہو رات سے جُڑا ہوا


خطا مری معاف ہو اگر ہوں آپ ملتفت

نصیب ہے حُضور التفات سے جُڑا ہوا


صراطِ خلد دیکھتا ہوں جس کی رہنمائی میں

وہ نورِ نعت ہے قلم دوات سے جُڑا ہوا


ترے ہی دم سے روئے کائنات پر ہیں رونقیں

ترے ہی دم سے ربط ہے حیات سے جُڑا ہوا


جسے ملی ہے نسبتِ قدومِ شاہِ دوسرا

وہی رہے گا دائمی ثبات سے جُڑا ہوا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

ادھار سانس ہیں جتنے بھی آسماں سے لیے

کتابِ زیست کا عنواں وہ صاحبِ معراجؐ

ذِکر ہونٹوں پر ترا ہونے لگے

پھر گنبدِ خَضرا کی فضاؤں میں بُلالو

بہر سو آج برپا محفلِ ذکرِ رسالت ہے

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

حضور! کیا منہ ہے اب ہمارا جو پاس آئیں

اے شہ شاہان رسل السلام

نبی پاک دے دوارے ٹُر جاویں دُکھ تیرے مُک جان گے