سبز گنبد کی قسم شہر محبت کی قسم

سبز گنبد کی قسم شہر محبت کی قسم

جالیوں کی آستاں کی خاک تربت کی قسم


تیرے یاروں کی محبت میرے ایماں کی دلیل

تیری نسبت کی قسم تیری رفاقت کی قسم


امتی تیرا کوئی دوزخ میں جائے گا کہاں

حق کی بخشش کی قسم تیری شفاعت کی قسم


تیری عظمت کا کیا ہے دشمنوں نے اعتراف

تیرے حسن خلق کی شان مروت کی قسم


جو بھی آیا در پہ تیرے جھولیاں بھر کر گیا

تیری عادت کی قسم تیری سخاوت کی قسم


پنجتن کے باغ کا ہر پھول ہے رشک جناں

گلشن آل محمد تیری نزہت کی قسم


کوئی بھی لج پال تم سا ہے زمانے میں کہاں

ہے نیازی یہ حقیقت اس حقیقت کی قسم

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

بند کر ساقیا نہ ابھی میکدہ میں ہوں امیدوار آخری آخری

شافعِ محشر کا واصف جو یہاں ہوجائے گا

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

میداں میں مانگتا تھا عَدُو اپنے سُر کی خیر

ہجومِ رنگ ہے میری ملول آنکھوں میں

اُمیؐ نے بہرہ مند کیا عقل و خرد سے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

ایہہ منگتے تیرے دَر اُتّے لکّھاں آساں لے کے آئے نیں

جو نور بار ہوا آفتابِ ُحسنِ َملیح

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی