سرعرش انھیں جلوہ گر دیکھتے ہیں

سرعرش انھیں جلوہ گر دیکھتے ہیں

ملک احترام بشر دیکھتے ہیں


مجھے دیکھیں قدسی اگر دیکھتے ہیں

میرا حال خیرالبشر دیکھتے ہیں


حرم، عرش، جنت جدھر دیکھتے ہیں

مقامات خیرالبشر دیکھتے ہیں


تجھے بدر کا چاند کہتے ہیں قدسی

تری چاندی عرش پہ دیکھتے ہیں


نجومِ فلک پر نظر رکھنے والے

روایات شق القمر دیکھتے ہیں


مدینہ سے سینہ میں وہ آرہے ہیں

دعا کو رہینِ اثر دیکھتے ہیں


سر عرش مسند نشینان سدرہ

تری شان اے تاجور دیکھتے ہیں


وہ معراج کی شب بہت دور پہو نچے

سفر تھا مگر مختصر دیکھتے ہیں


ہوئی نور کے تڑ کے بیدار قسمت

یہ تعبیر خواب سحر دیکھتے ہیں


نہ پہونچا میں پھر کاروان حرم تک

مجھے راہ میں ہم سفر دیکھتے ہیں


نہ ہو خوف محشر سے اتنا پریشاں

ضیا دیکھ خیرالبشر دیکھتے ہیں

شاعر کا نام :- محمد یعقوب حسین

دورِ ظلمت بیت گیا اب

شفق سے پوچھ لیں آؤ بتاؤ ماجرا کیا ہے

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

جہڑا رسولِ پاکؐ تو قربان ہوگیا

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

یا محمد نُورِ مُجسم یا حبیبی یا مولائی

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

مصطفیٰ، شانِ قُدرت پہ لاکھوں سلام

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

شبِ سیہ میں دیا جلایا مرے نبی نے