سرورِ عالی مقام جانِ دو عالم ہو تم

سرورِ عالی مقام جانِ دو عالم ہو تم

نیک سیر نیک نام ہادی ِ اعظم ہو تم


کون ہے ایسا بشر جو نہیں ممنونِ ور

لطف کُن خاص و عام رحمتِ عالم ہو تم


مظہرِ ربِّ ودود کیوں نہ پڑھیں سب درود

کیوں نہ پڑھیں سب سلام سب کے مکرم ہو تم


ذرہ و خورشید کیا مرکز و تمہید کیا

جان خواص و عوام لطفِ مجسّم ہو تم


کیا یہ شجر کیا حجر کیا یہ ملَک کیا بشر

کون نہیں ہے غلام شاہ دو عالم ہو تم


تم پہ زمانہ نثار تم ہو جہاں کی بہار

تم سے ہے قائم نظام نازشِ آدم ہو تم

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

دل میں یوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا

عجب رنگ پر ہے بَہارِ مدینہ

مہتاب سے کِرنوں کا نہ خوشبو سے گلوں کا

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

دل میں پیدا کیجیے ڈر کاتبِ تقدیر کا

ہر کوئی جہاں میں جو شاد کام ہے احسؔن

ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا

ثنائے مُصطفٰے کرنا یہی ہے زندگی اپنی