طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

ذرے بکھیرتے ہیں اجالے زمین پر


امداد کیجئے کہ پریشان ہیں بہت

آقا تمہارے چاہنے والے زمین پر


زیرِ زمیں عمل کا نہیں ہوگا سلسلہ

سجدے میں اپنے سر کو جھکالے زمین پر


شمس و قمرحضور سے کسبِ ضیا کے بعد

پھیلا رہے ہیں کب سے اجالے زمین پر


محسوس ہوتا ہوگا جدھر مصطفےٰ چلے

جیسے کسی نے مشک اچھالے زمین پر


محشرمیں بھی حضور مِرے کام آئیں گے

دیتا رہوں گا ان کے حوالے زمین پر


لاریب جگمگائیں گے زیرِ زمیں شفیقؔ

یادِ نبی میں اشک بہا لے زمین پر

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

وطیرہ آپ کا آقا ! کرم کی انتہا کرنا

طیبہ دے پر نُور نظارے

صُبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

فرازِ عرش پر رکھی ہوئی تصویر کس کی ہے

مجھے انکی یادوں نے آواز دی ہے

درُود پہلے پڑھو پھر نبیؐ کا ذِکر کرو

نعت گو ہے خدا نعت خواں آسماں

کی دساں شان محمد دی پُرنور عارض پُرنور قدم

مدحت کے لئے لفظ مجھے دان کرو ہو

لم‌ یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا