درُود پہلے پڑھو پھر نبیؐ کا ذِکر کرو

درُود پہلے پڑھو پھر نبیؐ کا ذِکر کرو

فضائے نُور میں اُس روشنی کا ذِکر کرو


خدا گواہ کہ ساری خدائی اُنؐ کی ہے

اُنہیںؐ سے ذکرِ خدا ہے اُنہیؐں کا ذِکر کرو


اِسی طرح تو ہے ترتیب پہلے کلمے کی

خدا کے ساتھ خدا کے نبیؐ کا ذِکر کرو


سناؤ مجھ کو بہ تفصیل فقر کی رُوداد

گدا نواز کی دریا دِلی کا ذِکر کرو


خدا کے دَر سے لیا اپنے دَر سے بانٹ دیا

کوئی ہو ایسا تو ایسے سخی کا ذِکر کرو


شہِؐ اُمم کا بدن اور نشاں چٹائی کے

زبانِ اشک سے اِس سادگی کا ذکر کرو


غلام آنے کو کہتا ہے جا کہو کوئی

حضُورِ شاؐہ مری بے کلی کا ذِکر کرو

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

عرب کے روئے افق پہ چھٹکی

عشقِ شہِۂ بطحا جو بڑھا اور زیادہ

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

کم میرا مصطفیٰ سے کبھی رابطہ نہ ہو

رحمتِ حق سایہ گُستر دیکھنا اور سوچنا

کیسے بتلاؤں کہ پھر ہوں گا میں کتنا محظوظ

یہ وہ محفل ہے جس میں اَحمد مختار آتے ہیں

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

جرمِ عصیاں سے رہا ہونے کا چارا مانگو

سر تا بقدم معجزہ وہ قامتِ زیبا