تو دل کو بنا حُبِ سرکار کا آئینہ

تو دل کو بنا حُبِ سرکار کا آئینہ

شفاف ترا ہوگا کردار کا آئینہ


گر وقف قلم کردے تو مدحِ رسالت میں

ہو جائے گا پاکیزہ افکار کا آئینہ


تصویرِ محبت کو کر دیتا ہے جگ ظاہر

عشاقِ پیمبر کے اطوار کا آئینہ


وہ لاکھ بنے عابد پہچان منافق کی

کرتا ہے عیاں روئے عیار کا آئینہ


بوجہل ہوا چپ جب کنکریوں نے دکھلایا

آقاؐ کی نبوت کے اقرار کاآئینہ


اللہ رے نیرنگی رعنائیِ طیبہ کی

طیبہ ہے کہ جنت کے گلزار کا آئینہ


ایمان عمر لائے جب پیشِ نظر آیا

آقاؐ کی کریمانہ گفتار کا آئینہ


توصیف بیاں کیا ہو اصحابِ پیمبر کی

ہر ایک صحابی ہے شہکار کا آئینہ


شیدائے نبیؐ تو ہے اس بات کا شاہد ہے

احسؔن تری نعتوں کے اشعار کا آئینہ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

دل میں یوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا

بیاں کیوں کر ثنائے مصطَفٰے ہو

بُھل گیّاں نے گلاں ہور جہان دیاں

مسافر مدینے دا راہی عرب دا ہے دیدار روضے دا پاون لئی چلیا

سوہنے دا سوہنا نگر وسدا روے

میرے سرور میرے دلبر

جمال نور کی محفل سے پروانہ نہ جائے گا

جلوہ افروز ہیں سلطان جہاں پھولوں میں

نہ مایوس ہو میرے دُکھ دَرد والے

خوشا ان کی محبت ہے بسی