وہ جہاں ہیں مِری نِسبت ہے وہاں سے پہلے

وہ جہاں ہیں مِری نِسبت ہے وہاں سے پہلے

حسرتِ خُلد مدینہ ہے جِناں سے پہلے


ہم گنہگاروں کی سرِ کار دو عالم کے طفیل

ہوگی بخشش بھی تو بخشش کے گماں سے پہلے


دِلِ بے تاب تڑپ کر تُو انہیں یاد تو کر

وہ تو اِمداد کو آتے ہیں فُغاں سے پہلے


جان کی جان نِکل جائے قیامت ہو جائے

دِل اگر ان پہ فِدا ہو مِری جاں سے پہلے


یہ ہے کعبہ ، یہ مدینہ، یہ تِرا نقشِ قدم

اِبتدا ہو مِرے سجدوں کی کہاں سے پہلے


دِل نے پائی ہی نہ تھی لذّتِ عشقِ احمدؐ

اے بلالِ حبشی تیری اذاں سے پہلے


آپ تھے آپ فقط صورتِ انوارِ خدا

اور کوئی بھی نہ تھا کون و مکاں سے پہلے


نعت کہتا ہوں میں سرکار پہ پڑھ پڑھ کے دُرود

چُوم لیتا ہوں قلم اپنا بیان سے پہلے


دیکھ لوں کاش میں وہ روئے منّور خالِدؔ

باغِ ہستی میں بہَار آئے خِزاں سے پہلے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

آپ محترم شہِ امم

پھر مدینے کو چلا قافلہ دیوانوں کا

عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

کونین میں یُوں جلوہ نُما کوئی نہیں ہے

بُلائیں جب تمہیں شاہِ اُمَمؐ مدینے میں

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل

انوار دا مینہ وسدا پیا چار چوفیرے تے

سبھے سیّاں طیبہ گیّاں