یا محمد دو جہاں میں آپ سا کوئی نہیں
انبیاء لاکھوں ہیں ختم الانبیاء کوئی نہیں
یا شفیع المذنبین یا رحمتہ اللعالمین
آبرو رکھنا سر محشر میرا کوئی نہیں
میرے دامن میں سجا دو گلشن طیبہ کے پھول
ورنہ بیمار محبت کی دوا کوئی نہیں
آپ ہی بگڑی بناتے ہیں ہر اک نادار کی
آپ جیسا مہرباں تو دوسرا کوئی نہیں
صدقہ اپنے لاڈلوں کا مری جھولی بھی بھرو
ہاتھ خالی آپ کے در سے گیا کوئی نہیں
سب کا اس دنیا میں ہے کوئی نہ کوئی دستگیر
ایک میں ہوں کہ مرا ان کے سوا کوئی نہیں
دردِ دل کس کو سناؤں آپکے ہوتے ہوئے
آپ جیسا یا نبی درد آشنا کوئی نہیں
اپنے قدموں میں ہی رکھ لیجے نیازی کو حضور
اور تو اس کے علاوہ مدعا کوئی نہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی