یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے

یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے

ہنگامِ اَجل سے پہلے مجھے طیبہَ کا نظارا ہو جائے


حاصِل ہو کمالِ ذوقِ نظر اے کاش کہ ایَسا ہو جائے

جس وقت میں آنکھیں بند کروں روضہ کا نظارا ہو جائے


رَوشن ہیں انھیں کے پَر تو سے یہ شمس و قمر یہ سَیّارے

رُو پوش ہوں گر جلوے ان کے ہر سمت اندھیرا ہو جائے


طوفانِ بَلا کی موجیں ہیں اور اُمّتِ عاصی کی کشتی

یا شاہِ مدینہ اب تو کوئی رحمت کا اِشارا ہو جائے


اے ماہِ عرب اے مہرِ عجم ‘ اے جانِ جہاں ‘ ایمانِ جہاں

کیا اُس کو دو عالم کی پرواہ ‘ جو صرف تمہارا ہو جائے


سو بار مدینے گر جاؤں ، کب دِل کو سَیری ہوتی ہے

دِل نذرِ مدینہ کر آؤں یا دل ہی مدینہ ہو جائے


کیوں کر نہ مٹا ڈالوں ، ہستی میں عشقِ محمدؐ میں حاصلِؔ

جو آپ پہ قرباں ہو جائے اللہ کا پیارا ہوجائے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

پڑھتا ہوں جس طرح میں دیارِ نبی کا خط

وظیفہ پڑھ کلامِ رب، کلام اعلیٰ حضرت کا

اتنی بلندیوں سے ابھر کر نہیں ملا

میں کیوں نہ دو جہاں نوں واراں حضور توں

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

نبی کی جس میں تڑپ نہیں ہے ثنائے خیر البشر نہیں ہے

جو نبی کے قریب ہوتے ہیں

ہم فقیروں پر سخی کا پھر کرم ہونے کو ہے

رونقِ عالمِ رنگ و بو آپؐ ہی