زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

فرشتے آپؐ کے گھر پر ہیں پہرے دار کیا کہنے


صحابہ ہیں فرشتوں کی طرح پاکیزہ پاکیزہ

وہؐ انساں ہیں کہ زندہ نُور کے مینار کیا کہنے


زمانے بھر کی نظروں کا ہے مرکز آپؐ کی چوکھٹ

مقدس نُور برساتے در و دیوار کیا کہنے


چھُوا ہے آپؐ کی پاپوش نے عرشِ معلیٰ کو

سجی ہے آپؐ کے سر نُور کی دستار کیا کہنے


اُتر جاتی ہے جسم و جان میں اِک نغمگی بن کر

بدن کو چُومتی رہتی ہے اِک مہکار کیا کہنے


خدا نے آپؐ کو بخشی ہیں کیا کیا نعمتیں اعلیٰ

ہوئے ہیں آپؐ ہی پر ختم سب انوار کیا کہنے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اے وارث دنیا و دیں صد شکر ہوں منگتا تیرا

مکین و مکاں نے محمدؐ دے صدقے

مرتبے جو بھی ترے سرور دیں جان گیا

زیست کی روحِ رواں ہے مرے خواجہؐ کی نظر

آمنہ دے گھر نبی اللہ دے پیارے آگئے

جلوے نے عرشاں فرشاں تے سرکار محمد عربی دے

اے محبِّ رونقِ عالمیں! ہو عطا تبسمِ مصطفٰی

فداہے سارا عالم اُس شہِ عالم کی عظمت پر

مَاہِ طیبہ نَیّرِ بطحا صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَسَلَّم

سَرداروں کے سَردار ہَیں آقائے دوؐعالم