زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے
آخرت اپنی اسی طَور سنواری جائے
دیدِ طیبہ کو ترستا ہوں میں اک مدت سے
روز دربار پہ یہ بادِ بہاری جائے
قافلے والو! مجھے ساتھ ہی لیتے جانا
جانبِ طیبہ سواری جو تمہاری جائے
حسن دنیا کا بھلا کیسے سما سکتا ہے
دل میں تصویر جو طیبہ کی اتاری جائے
اُن کے دربار کی کیاشان ہے دیکھو آصف
تاج والا بھی وہاں بن کے بھکاری جائے
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا