ظہورِ سرورِ کون و مکاں ، ظہورِ حیات
انہی کے فکر کی خیرات ہے شعورِ حیات
وہ جن کی شان سے ارض و سما کی آرائش
وہ جن کے دم سے فروزاں ہے نزدودُورحیات
انہی کے حسن کا پر تو ہے عالمِ امکاں
انہی کے جلووں کا عکسِ جمیل نورِ حیات
انہی کے راہ سے ملتی ہے منزل عرفاں
انہی کی چاہ سے وابستہ ہے سرورِ حیات
جمال اُن کا ہے تائبؔ فروغِ دیدہ وراں
مقال اُن کا سکوں بخشِ نا صبور ِ حیات
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب