پھر مانگ پھر مانگ

تُو رب کا بندہ ہے پھر مانگ پھر مانگ

رب تیرا داتا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


اِس در سے مانگا ہے کُل انبیا نے

اصحاب و اولاد خیر الوریٰ نے


شاہ و گدا اور سب اولیا نے

تُو سوچتا کیا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


محدود ہیں گرچہ تیرے وسائل

لَا تَقْنَطُوْا کا اگر ہے تُو قائل


مایوس مت بیٹھ گھبرا نہ سائل

یہ در ہمارا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


غیرت بڑی شے ہے اے عبدِ رسوا

در در پہ مت جا مرے در کا ہوجا


غیروں کے احسان کب تک گوارا

کیوں مجھ کو بھُولا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


ہر آن دیتی ہے رحمت صدائیں

میں تیرا مالک ہوں کر التجائیں


ہم نے تو کیں گیر پر بھی عطائیں

تُو پھر بھی اپنا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


ہیں سب کے سب جنّ و انسان بندے

وہ میزباں اُس کے مہمان بندے


کچھ اپنی اوقات پہچان بندے

تُو اُس کا منگتا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


ہے اُس کی تخلیق ساری خدائی

زیبا اُسی کو ہے حاجت روائی


شایاں اُسی کے ہے مشکل کشائی

وہ سب کو دیتا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


دنیائے دوں کا کہاں تک یہ دھندا

کب تک گلے میں یہ لالچ کا پھندا


بن جا بس اپنے ہی مالک کا بندہ

وہ تیرا مولیٰ ہے، پھر مانگ پھر مانگ


جس نے کیا ساری دنیا کو پیدا

ہے ذات جس کی دو عالم میں یکتا


باگریہ و آہ سجدے میں گرجا

وہ سب کی سنتا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


لا کہہ کے اب توڑ بُت ماسوا کے

ایماں بچا رمزِ اِلّا کو پا کے


اب دیکھتا کیا ہے بندے خدا کے

دینے پہ آیا ہے، پھر مانگ پھر مانگ


دامن کو پھیلا کے بن التجائی

کب تک یہ خاموشی یہ بے صدائی


کچھ تو نصیرؔ آج کر لب کُشائی

گھم صم کھڑا کیا ہے، پھر مانگ پھر مانگ

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں

عرشِ حق ہے مسندِ رِفعت رسول اللہ کی

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

یا رب ثنا میں کعبؓ کی دلکش ادا مل

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

عام ہیں آج بھی ان کے جلوے ، ہر کوئی دیکھ سکتا نہیں ہیں

روک لیتی ہے آپ کی نسبت

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

ثنائےمحمد ﷺ جو کرتے رہیں گے