بس وہی سنتا ہے دُعا سب کی

بس وہی سنتا ہے دُعا سب کی

درگزر کرتا ہے خطا سب کی


وہ جو رازق ہے کُل جہانوں کا

اُس کے قبضے میں ہے غذا سب کی


بس وہی ایک سب کا داتا ہے

جھولیاں بھرتا ہے خدا سب کی


حیّ و قیوم، ذاتِ باری ہے

آئے گی دیکھنا قضا سب کی


جتنے اَمراض ہیں زمانے میں

اس کے ہی پاس ہے دوا سب کی


رب نے پانی کی دی ہمیں نعمت

زندگی ٹھہری ہے ہَوا، سب کی


چاند سورج میں نور کس کا ہے

ربِّ کعبہ سے ہے ضیا سب کی


بس وہی ایسا اِک مصوّر ہے

صورتیں رکھتا ہے جدا سب کی


بندہ طاہرؔ ترا ہے عرض گزار

اے خدا اونچی کر نَوا سب کی

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

رب نے قرآنِ مبیں کی بخش دی ہے روشنی

مرا یہ ذہن بھی فکرِ رسا بھی تیری ہے

مصیبت میں ہمیشہ رب عالم کو پکارا ہے

اُٹھا ہے بارگاہِ حق میں یہ دستِ دُعا میرا

سب سے اعلا خدا کی عظمت ہے

قادر ہے وہ قدیر ہے پروردگار ہے

وہی خالق وہی داتا بَہر صورت بَہر عنواں

سب میں شامل سب سے جدا ہے اے میرے رزاق

ربِّ جہاں سنوار دے زندگی اُخروی مری

الٰہ العالمیں تیرے کرم کی آشتی میں ہوں