شہرِ خزاں کو اے مرے مولا نکھار دے

شہرِ خزاں کو اے مرے مولا نکھار دے

موسم بہار کا اِسے پھر کردگار دے


عصیاں کا بوجھ سر سے ہمارے اُتار دے

یارب تو پُل صراط سے ہم کو گزار دے


رہزن بنے ہوئے ہیں ہمارے یہ حکمراں

حاکم ہمیں تُو نیک دے اور باوقار دے


مظلوم! کے لبوں پہ صدائیں ہیں اب یہی

ظالم کو اب تو اور نہ راہِ فرار دے


ہے حکمراں کوئی تو، غلامی میں ہے کوئی

مولا! تو جس کو چاہے اُسے اختیار دے


کاسہ کسی کے ہاتھ میں، ہے تاجور کوئی

’’یہ اُس کی دین ہے جسے پروردگار دے‘‘


طاہرؔ ہے ملکِ پاک لہو رنگ آج کل

اے ربِّ کائنات کرم کی بہار دے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

سب میں شامل سب سے جدا ہے اے میرے رزاق

ربِّ جہاں سنوار دے زندگی اُخروی مری

الٰہ العالمیں تیرے کرم کی آشتی میں ہوں

الٰہی! تیرے بندوں سے محبت پیار ہے مجھ کو

اللہ کا طاہر پہ کرم خوب ہوا ہے

باعمل میرِ کاروان بھی دے

درختوں پہ ہریالی آئی کہاں سے

بخشی ہے خداوند نے قرآن کی دولت

یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد

رب سب کا جو ہے سچّا وہ بالا ہے دوستو