بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے

بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے

کریں تو کیا بھلا ہم نذر اُس حسیں کیلئے


ہے شہرہ غیرتِ دینی کا آسمانوں میں

ادائے عدل نمونہ بنی زمیں کیلئے


تیری سیرت ترے افکار بھی لازم ٹھہرے

راہِ عرفاں کے لیے منزلِ یقیں کیلئے


معترف ہو گئے حکمت کے سبھی دانشور

مشعلِ راہ تدبر ہے سلاطیں کیلئے


جو شاہِ دین کی عزت کا پہرے دار رہا

جھکے ہیں سر دلِ آقاؐ کے اُس مکیں کیلئے


اُسی کے نام سے لرزا ہے کفر پر طاری

اُسی کا ذکر ہے مرہم دلِ خزیں کیلئے


دعائیں دِل سے ہمارے بھلا نہ کیوں نکلیں

اُس ایک دیدہ وَر و رہبر و امیں کیلئے


شکیلـؔ اب بھی خمیدہ ہے عظمت و حشمت

وارثِ دین ترے عزم کی جبیں کیلئے

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

قدم کی جا جبیں رکھ کر جو اس کوچہ میں آئے گا

ہم وسیلے کے قائل ہیں سارے

نگاہِ لطف سوئے خادمانِ اولیاء گاہے

فاصلوں کو خدارا مٹا دو جالیوں پر نگاہیں جمی ہیں

جنابِ صدیق ؓکے ہماری فہم سے ارفع مقام بھی ہیں

قرآن کے پاروں پہ لہو جس کا گرا ہے

جنابِ شیرِخدا کے قدموں میں سروری ہے

بیاں ہو کس طرح شانِ صحابہؓ

رب کے محبوب کے دلبر ہیں حسنؓ

سبطِ سرکارِؐ دوعالم کا کہاں ثانی ہے