قرآن کے پاروں پہ لہو جس کا گرا ہے
ذی حِلم ہے وہ کشتۂ تسلیم و رضا ہے
نورین کی نسبت بھی فقط تیرا حوالہ
اور ہاتھ بھی تیرا یدِ محبوبِ خدا ہے
اے محسنِ امت تری خدمات کے صدقے
ایثار ہے سوچوں میں تو ہاتھوں میں غنا ہے
سرکار کے ایک ایک قدم پر تری ثروت
دنیائے محبت میں فقط تیری ادا ہے
تو جس کا ہے محبوب وہ پیارا ہے نبیؐ کو
اور بغض ترا آتشِ دوزخ کی سزا ہے
آقائے طہارت ترے کردار کے صدقے
جو رشکِ ملائک بھی ہے مقصودِ حیا ہے
بس خدمتِ دیں جس کی تمنا رہی ہر دم
اس جامعِ قرآن پہ اسلام فدا ہے
یہ مدح سرائی بھی شکیلؔ اُن کا کرم ہے
یہ ذکر یقینا مرے مرقد کی ضیا ہے
شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی
کتاب کا نام :- نُور لمحات