ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے

ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے

پھر یوں ہوا کہ سر کو کٹایا حسین نے


جو دین کو لگایا تھا فاسق یزید نے

اسلام کا وہ گھاؤ مٹایا حسین نے


مذہب، ستم گروں سے بچانے کے واسطے

ہر درد و غم گلے سے لگایا حسین نے


عمرہ میں حج کو بدلا تو خضرٰی کو دیکھ کر

اشکوں کا اک خزانہ لٹایا حسین نے


سہہ کر ستمگروں کا ہر اک وار جان پر

ان کو نہ بد دعا سے ڈرایا حسین نے


نیزے پہ سر چڑھایا تھا خولی لعین نے

قرآن پھر بھی سب کو سنایا حسین نے


جس کے لیے ملا تھا نہ پانی فرات سے

اصغر کا وہ دہن بھی دکھایا حسین نے


دینِ خدا رسول جو قائم ہے آج تک

اس کے لئے ہے خون بہایا حسین نے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

کربلا والوں کا غم یاد آیا

ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالب کی

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ

تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

علیؑ تحریرِ نوری ہے علی مذکورِ مولیٰ ہے

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی

تیری ہر اک ادا علی اکبر

نور کی شاخِ دلربا اصغر

مرے ٹوٹے ہوئے دل کو میسر کب سماں ہوں گے