مرے ٹوٹے ہوئے دل کو میسر کب سماں ہوں گے

مرے ٹوٹے ہوئے دل کو میسر کب سماں ہوں گے

جہاں تیرے قدم ہوں گے مرے بوسے وہاں ہوں گے


چلائی تھی جو پتھر کی وہ ناو تو نے دریا میں

حسیں دریا کی لہروں پر کئی بپھرے نشاں ہوں گے


تری اولاد کا وہ گھر مثالی ہے زمانے میں

جہاں پر ذکر تیرا ہو بہت روشن مکاں ہوں گے


وہ جادوگر جو مارا تھا ترے جوتے کی ٹھوکر نے

ہوا کے دوش سے گر کر ملے ٹکڑے کہاں ہوں گے ؟


جنھیں اسلام کی دولت عطا کی تو نے گاؤں میں

ابھی جنات کی نسلوں میں رہتے وہ جواں ہوں گے


دیے تو نے محبت کے جلائے تھے "زیارت" میں

رہیں گے حشر تک روشن جو زیرِ آسماں ہوں گے


ڈرانے راستے میں اژدہا تجھ کو جو آیا تھا

بنایا تو نے پتھر کا، نشاں اُس کے کہاں ہو گے؟


وہ اک سردار ہاتھی پر جو لڑنے کے لیے آیا

ہوا تھا غرق مٹی میں تو سب سنتے فغاں ہوں گے


جنھیں اسلام کی دولت عطا کی تو نے شفقت سے

ارم میں کوثری موجوں میں ان کے کارواں ہوں گے


ترے اُس دور کی رفعت جسے معلوم ہو قائم

نہ جانے اُس کی آنکھوں میں حسیں کتنے سماں ہوں گے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی

تیری ہر اک ادا علی اکبر

نور کی شاخِ دلربا اصغر

(ترجیع بند)بہارِ فکر ہے تذکارِ خواؐجہ لولاک

بغداد کے مسافِر میرا سلام کہنا

تُو نے باطل کو مٹایا اے امام احمدرضا

تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد

خدا کے فَضْل سے میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا