زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی

زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی

فرازِ عرش کا تارا حسین ابن علی


نبی کے شانے نہ تھکتے سوار کر کے جسے

وہ رب کے نور کا دھارا حسین ابن علی


علی ولی کی ولایت کا رکھنا سارے بھرم

بچا کے دین پکارا حسین ابن علی


یہ کس نے آلِ نبی کو بھلا دیا ایسے

کہ کربلا میں اتارا حسین ابن علی


لبِ فرات نہ پانی پلا سکا جس کو

وہ تشنہ لب ہے ہمارا حسین ابن علی


مماثلت ہے زبان و بیاں میں نانا سے

ہے تن بدن میں بھی سارا حسین ابن علی


یہ دین و دنیا سمندر سے ہیں بہت گہرے

مگر ہے ان کا کنارا حسین ابن علی


وہ جس نے موت کو دے دی شکست کربل میں

نبی کا وہ ہے دلارا حسین ابن علی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ

تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

علیؑ تحریرِ نوری ہے علی مذکورِ مولیٰ ہے

ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

تیری ہر اک ادا علی اکبر

نور کی شاخِ دلربا اصغر

مرے ٹوٹے ہوئے دل کو میسر کب سماں ہوں گے

(ترجیع بند)بہارِ فکر ہے تذکارِ خواؐجہ لولاک

بغداد کے مسافِر میرا سلام کہنا