قادریت کے نشاں تھے حضرتِ سید میاں

قادریت کے نشاں تھے حضرتِ سید میاں

چشتیت کے پاسباں تھے حضرتِ سید میاں


ناز و فخرِ سنّیاں تھے حضرتِ سید میاں

نائبِ اچھے میاں تھے حضرتِ سید میاں


منبرِ برکاتیت سے درسِ حق دیتے رہے

مرشدِ برکاتیاں تھے حضرتِ سید میاں


قول و فعل و حال سب میں اچھے اور ستھرے تھے وہ

اپنے مرشد کے نشاں تھے حضرتِ سید میاں


دل کے سچے قول کے پکے زباں کے تھے دھنی

کتنے اچھے میزباں تھے حضرتِ سید میاں


صبر و تسلیم و رضا کا درس ہم کو دے گئے

ایسے میرِ کارواں تھے حضرتِ سید میاں


علم میں اعلم تھے وہ اور فضل میں افضل تھے وہ

ہاں وہ ایسے ہی میاں تھے حضرتِ سید میاں


چاشنی تھی ان کی باتوں میں شہد کی سی مٹھاس

خوش کلام و خوش بیاں تھے حضرتِ سید میاں


ان کے دل کی دھڑکنوں میں مسلکِ احمد رضا

اعلیٰ حضرت کی زباں تھے حضرتِ سید میاں


جذبِ کامل اور درویشی تھی ان کی ذات میں

کچھ عیاں تھے کچھ نہاں تھے حضرتِ سید میاں


نظمی کرتے ہی رہو تعریف اپنے پیر کی

اک مسلسل داستاں تھے حضرتِ سید میاں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

قادری گھر کے نشاں تھے حضرت آلِ عبا

سنیوں کے مقتدا و پیشوا سید میاں

جاذبِ نورِ شریعت حضرتِ سید میاں

کیسا چمک رہا ہے سید میاں کا روضہ

ہم سنیوں کو عزت سید میاں نے دی ہے

رضویت ماتم کناں ہے مضطرب برکاتیت

ان کی صورت نور کی تفسیر تھی

چھوڑو اس دنیا کی سیاست حسن میاں کی بات کرو

خدائے پاک کی رحمت تھے احسن العلماء

وہ ایک فرد جو محور تھا سارے رشتوں کا