قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

اسی نے غم کے طوفاں میں ہمیں سنبھال رکھا ہے


ہے نسبت قادری جس کی مقدّر اُس کا کیا کہنے

نظر ہو دیکھنے والی صدف میں لعل رکھا ہے


"مریدی لا تخف" کی ہے ضمانت اُن کے نوکر کو

مِرے رب نے بلائوں کو تبھی تو ٹال رکھا ہے


دھنسا جاتا ہوں دلدل میں گناہوں کی مگر میراں

تِرے صدقے میں مولا نے بھی پردہ ڈال رکھا ہے


کبھی حاجت نہیں رہتی ہمیں در در پہ جانے کی

تِرے در کی غلامی نے سدا خوشحال رکھا ہے


"کخردلۃٍ عَلٰی حُکمِ اتّصالٖ" سامنے سب کچھ

فرازِ آسماں میں یا تہِ پاتال رکھا ہے


دلِ مُردہ جِلا پائے گا بالآخر جلیل اپنا

شہء بغداد کے در پر جو ڈیرہ ڈال رکھا ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

مجلس سرکار میں جب بیٹھتے حضرت علی

بے سہاروں کے سہارے

مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا

حضرت حاجی بہادرؒ منبعِ انوارِ حق

ہو مبارک غا ر کا وہ فیضِ

میری نظر میں ہر گھڑی رہتا ہے

جو خالقِ گلشن تھے ‘ وہی

لب پر شہداء کے تذکرے ہیں