آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

اپنے بچوں سے فقط نعتوں کی فرمائش کریں


اُن کے آنے سے ملا، جس کو ملا جتنا ملا

کُل جہاں پھر کیوں نا اُن کا جشنِ پیدائش کریں


کاش کہہ دیں قدسیانِ حشر سے میرے نبی

میرا مدْحَ خواں ہے اس کے ساتھ گنجائش کریں


چاہئیے گر عزت و نام و رضائے کبریا

اُن پہ مر مٹنے کی فکرِ حق کی افزائش کریں


اپنا خاکی جسم بدبودار کر بیٹھے جو لوگ

مشکِ شہرِ مصطفٰی سے دور آلائش کریں


دل میں رہتے ہیں نبیِ پاک، کم عُمرو! ہٹو

خضر کو لاؤ ہمارے دل کی پیمائش کریں


یہ تبسم اِس لئے بھی سوچتا رہتا ہے نعت

کچھ برائے قبر بھی سامانِ آسائش کریں

دیگر کلام

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

مدینہ بس تمہیں اک آستاں معلوم ہوتا ہے

قرآنِ مقدس نے کہا کچھ بھی نہیں ہے

میری سوچوں کی منزل تِری نعت ہے

پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا

خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر

شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی