پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

ہاتھ آ جائے اگر اُن کے حرم کا جھاڑو


بہتے اشکوں کو نمائش سے یہی روکتی ہیں

میری پلکیں نہیں، ہے دیدہِ نم کا جھاڑو


صاف ہو جائیں گے ترتیب سے لکھے ہوئے جرم

قلبِ نادم سے اُٹھا، پھیر بھرم کا جھاڑو


ایک تنکا بھی نہیں چھوڑے گا میرا مجھ میں

ہجرِ طیبہ کی ہوا چلنے کے غم کا جھاڑو


فخر گاہِ مہِ تاباں تو بنے گی لوگو

رِیش بن جائے اگر اُن کے قدم کا جھاڑو


ایسے خوش بخت فرشتوں کے مقدر کو سلام

دیں جو شہزادئ آقا کے حرم کا جھاڑو


کاش بن جائیں تبسم تِری بھیگی پلکیں

قبرِ پُرنورِ شہنشاہِ اُمم کا جھاڑو

دیگر کلام

دریائے ہجر میں ہے سفینہ تِرے بغیر

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

مدینہ بس تمہیں اک آستاں معلوم ہوتا ہے

قرآنِ مقدس نے کہا کچھ بھی نہیں ہے

میری سوچوں کی منزل تِری نعت ہے

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا

خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر