شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

میرے قلم کی مشقِ سخن اور بڑھ گئی


نعتِ حضور کہتے ہوئے روحِ نعت گو

سوئے بہارِ باغِ عدن اور بڑھ گئی


جب سے عطائے نعت کا یہ سلسلہ بڑھا

امیدِ دیدِ شاہِ زمن اور بڑھ گئی


جب سے ملی ہے نسبتِ نعلینِ مصطفٰی

اُس دن سے شانِ نیل گگن اور بڑھ گئی


خوشبوئے ذکرِ سیدِ کونین پر فدا

مہکا دیا ہمارا بدن، اور بڑھ گئی


مقروضِ حسنِ گنبدِ خضرٰی ہے کائنات

اُس کے طفیل اِس کی پھبن اور بڑھ گئی


اِس راز کا امیں ہے فقط شہرِ مصطفٰی

کیوں زینتِ بہارِ چمن اور بڑھ گئی

دیگر کلام

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا

خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

بے سبب تو نے اے دربان ہمیں روک دیا

اس قدر ہے مرا رابطہ آپ سے

اپنی بخشش کیلئے رو کے الگ بات کروں

لفظِ سکون میں بھی کہاں اس قدر سکوں