اس قدر ہے مرا رابطہ آپ سے

اس قدر ہے مرا رابطہ آپ سے

حالِ دل سب کا سب کہہ دیا آپ سے


سیکھے اسرارِ قربِ خدائے صمد

طائرِ سدرۃ المنتہٰی آپ سے


رونقِ دو جہاں کیسے دل چھین لے

لگ گیا دل مرے دلربا آپ سے


کہہ دیا رب نے "اِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا"

آنکھ ہٹتی نہیں مصطفٰی آپ سے


بزمِ کون و مکاں میں اے نورِ خدا

ہو گئی رونقِ جانفزا آپ سے


یہ بھی مضمونِ قرآنِ لاریب ہے

آپ کا رب نہیں ہے جدا آپ سے


اِس پہ اہلِ نظر متفق ہو گئے

وہ خدا سے گیا جو گیا آپ سے


میں بس اتنا سمجھ پایا قرآن کو

ذکر کرتا ہے رب آپ کا آپ سے


جب یہ پوچھا گیا عشق کس سے کیا

تب تبسم نے فورًا کہا ، آپ سے

دیگر کلام

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا

خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر

شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

بے سبب تو نے اے دربان ہمیں روک دیا

اپنی بخشش کیلئے رو کے الگ بات کروں

لفظِ سکون میں بھی کہاں اس قدر سکوں

خواب میں دید کے لمحات نے دم توڑ دیا

نہ آفتاب نہ روشن قمر کی حاجت ہے

دو جہاں سرکار کی تملیک میں ہی ٹھیک ہیں