آقائے دو جہاں مرے سرکار آپ ہیں

آقائے دو جہاں مرے سرکار آپ ہیں

اور سارے انبیا کے بھی سردار آپ ہیں


جُود و کرم ہے آپ کا اُمت پہ بے کراں

مجبور و بے کسوں کے جو غم خوار آپ ہیں


شمس و قمر، نجوم میں ہے آپ کی ضیا

اس روشنی کا منبعٔ انوار آپ ہیں


مشرک بھی آپ کو ہی کہیں صادق و امیں

بے مثل ایسے صاحبِ کردار آپ ہیں


اللہ نے سب خزانے بھی ہیں آپ کو دیے

قاسم ہیں آپ مالک و مختار آپ ہیں


چہرہ ہے والضحیٰ تو ہے والیل زُلفِ پاک

اس ربِ لم یزال کے شہکار آپ ہیں


لکھ لوں ثنا یہ ناز کی اوقات ہی نہیں

ہوتی ہے نعت یوں کہ مددگار آپ ہیں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

گھر میں میلاد منانے میں مزہ آتا ہے

محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

یا رب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

زندگی کا قرینہ ملا آپ سے

ولائے سیّدِ سادات کانِ رحمت ہے

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

عشقِ احمد کا دیا دل میں جلائے رکھوں

کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے

ہے ساری کائنات میں طیبہ نگر حسیں

اے مدینے کے تاجدار سلام