کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے

کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے

پھر سے مدینہ پاک کے مہمان ہو گئے


کتنے کٹھن تھے راستے چارہ نہ تھا کوئی

ان کی نظر ہوئی ہے تو آسان ہو گئے


تحفے دُرود کے لیے قدموں میں آ گئے

ایسے کُھلے نصیب کہ حیران ہو گئے


حاصل ہوئی جو دولتِ دیدار یوں لگا

بن کر بھکاری آئے تھے سلطان ہو گئے


آنکھوں میں روضہ پاک کے منظر سمو لیے

پورے تمام ناز کے ارمان ہو گئے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

زندگی کا قرینہ ملا آپ سے

ولائے سیّدِ سادات کانِ رحمت ہے

آقائے دو جہاں مرے سرکار آپ ہیں

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

عشقِ احمد کا دیا دل میں جلائے رکھوں

ہے ساری کائنات میں طیبہ نگر حسیں

اے مدینے کے تاجدار سلام

ہو گییاں نے نظراں آج سرکار دِیاں

چُن چُن مَیں حرفاں دے موتی ہار بناواں نعتاں دے

ایس دِل دے کورے کاغذ تے سوہنی تصویر بناواں مَیں