اے مدینے کے تاجدار سلام

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام


آ کے قدسی مزارِ اقدس پر

پیش کرتے ہیں نور بار سلام


ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر

پیش کرتے ہیں شان دار سلام


اذن ملتا رہے حضوری کا

عرض کرنا ہے بار بار سلام


پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے

آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام


سر جھکائے ہوئے حضوری میں

پڑھتے رہتے ہیں جاں نثار سلام


ناز کی بس یہی تمنا ہے

بھیجے آقا پہ لاکھ بار سلام

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

آقائے دو جہاں مرے سرکار آپ ہیں

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

عشقِ احمد کا دیا دل میں جلائے رکھوں

کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے

ہے ساری کائنات میں طیبہ نگر حسیں

ہو گییاں نے نظراں آج سرکار دِیاں

چُن چُن مَیں حرفاں دے موتی ہار بناواں نعتاں دے

ایس دِل دے کورے کاغذ تے سوہنی تصویر بناواں مَیں

سرکار جدوں آئے پُھل کِھڑ گئے بہاراں دے

کیویں کعبے توں نظراں ہٹاواں