اک مسافر بعد تکمیلِ سفر واپس ہوا

اک مسافر بعد تکمیلِ سفر واپس ہوا

کر کے دیدارِ خیر البشرﷺ واپس ہوا


جو فقط اس جیسے خوش بختوں کو ہوتی ہے نصیب

دیکھ کر آنکھوں سے وہ شام و سحر واپس ہوا


جن کو حا صل رہ چکا ہے مدتوں قربِ رسولﷺ

چوم کر ہونٹوں سے وہ دیوار و در واپس ہوا


جس کے ہاتھوں میں نے بھیجا تھا وہاں اپنا سلام

ان کے در سے میرا وہ پیغامبر واپس ہوا


اُس کو سینے سے لگا لوں اُ س کی آنکھیں چوم لوں

جو دیارِ مصطفےٰ ﷺ کو دیکھ کر واپس ہوا


پیاس دیدارِ حرم کی بجھ کے بھی بجھتی نہیں

تشنہ لب گھر سے چلا اور تشنہ تر واپس ہو ا


اُن کو کیا معلوم اُس کی روح ہے اب تک وہیں

لوگ کہتے ہیں مسافر اپنے گھر واپس ہوا


اُس کو اب سجدہ کرے گی گردشِ لیل و نہار

جو دیارِ پاک سے سینہ سپر واپس ہوا

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

ہوا جلوہ فرما نگارِ مدینہ

غم سے آزاد کیا عشقِ نبی ﷺ نے ہم کو

ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ

فلک سے درود و سلام آرہا ہے

سر شام گنبدِ سبز تک جو با احترام نظر گئی

حج بیت اللہ کے رسمی سفر سے فائدہ؟

راستے بھول گئے بانگِ درا بھول گئے

سوئے ہوئے زخموں کو جگا کیوں نہیں دیتے

دلوں کی جوت جگا دو کہ روشنی ہو جائے

اک جاں نواز خوشبو محسوس کر رہا ہوں