اک مسافر بعد تکمیلِ سفر واپس ہوا
کر کے دیدارِ خیر البشرﷺ واپس ہوا
جو فقط اس جیسے خوش بختوں کو ہوتی ہے نصیب
دیکھ کر آنکھوں سے وہ شام و سحر واپس ہوا
جن کو حا صل رہ چکا ہے مدتوں قربِ رسولﷺ
چوم کر ہونٹوں سے وہ دیوار و در واپس ہوا
جس کے ہاتھوں میں نے بھیجا تھا وہاں اپنا سلام
ان کے در سے میرا وہ پیغامبر واپس ہوا
اُس کو سینے سے لگا لوں اُ س کی آنکھیں چوم لوں
جو دیارِ مصطفےٰ ﷺ کو دیکھ کر واپس ہوا
پیاس دیدارِ حرم کی بجھ کے بھی بجھتی نہیں
تشنہ لب گھر سے چلا اور تشنہ تر واپس ہو ا
اُن کو کیا معلوم اُس کی روح ہے اب تک وہیں
لوگ کہتے ہیں مسافر اپنے گھر واپس ہوا
اُس کو اب سجدہ کرے گی گردشِ لیل و نہار
جو دیارِ پاک سے سینہ سپر واپس ہوا
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم