انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں

انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں

اِک کیف کا عالم ہوتا ہے طیبٰہ کی مَست ہواؤں میں


اِس نامِ محمدؐ کے صدقے بگڑی ہوئی قِسمت بنتی ہے

اُس کو بھی پناہ مِل جاتی ہے جو ڈوب گیا ہو گناہوں میں


گیسوئے محمدؐ کی خُو شبُو اللہ اللہ کیا خُو شبُو ہے !

احساس مُعطّر ہوتا ہے وا للّیل کی مہکی چھاؤں میں !


وہ بانئ دین مبین بھی ہے حٰمؔ بھی ہے یٰسن بھی ہے

مسکینوں میں مسکین بھی ہے سُلطانِ زمانہ شاہوں میں


سب جلوے ہیں اِس صورت کے ‘ وہ صورت ہی وجہُ اللہ ہے

اللہ نظر آجا تا ہے وہ صُورت جب ہو نگاہوں میں !


اللہ کی رحمت کے جلوے اِس وقت میّسر ہوتے ہیں

سجدے میں ہوں جب آنکھیں پُر نم اور نامِ مُحمّد ؐ آہوں میں


اُس ناطِقِ قرآن کی مدحت انسان کے بس کی بات نہیں

ممدوح خُدا ہیں وہ واصِفؔ صد شکر کہ ہم ہیں گداؤں میں

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

معراج کی رات

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ

توں سلطان زمانے بھر دا میں بردے دا بردا

مَیں مَنیا نال یقین دے ‘ مَیں ویکھیا اکھاں نال

یارب پھر اَوج پر یہ ہمارا نصیب ہو

یاربِّ محمد مِری تقدیر جگادے

یانبی مجھ کو مدینے میں بُلانا باربار