مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

مُبارک صد مُبارک بانئ دینِ مبیںؐ آئے


مُبارک ہو کہ دُنیا میں شہِ ؐ دُنیا و دیں آئے

چراغِ طور آئے ، زینتِ عرشِ بریں آئے


کہ حُسنِ ذات، دینے کے لیے ذوقِ یقیں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰا لَمِیْن آئے


یہ روزِ کُن سے بھی پہلے زمانے کی کہانی ہے !

دوعالم میں مُحمّد ؐ کا نہ تھا ثانی ، نہ ثانی ہے !


فنا زیرِ قدم ، اُن کی بقا پر حُکمرانی ہے !

مُحمّد ؐ کے غلاموں تک کی ہستی جادوانی ہے !


سراپا عِشقِ حق بن کر حسینوں کے حسیں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰالَمِیْن آئے


وہی حٰم و طٰہٰ ہیں مُدَثر ہیں مُزَمِّل ہیں

وہ کرّمنَا بنی آدم کی تفسیرِ مکمّل ہیں !


امامُ الانبیاء ہیں ، نور ہیں ، انسانِ کامل ہیں

"خُدا خود میرِ مجلس ہے مُحمّد ؐ شمعِ محفل ہیں !"


دِلوں کو نُور دینے کے لیے نُورِ مبیں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰالَمِیْن آئے


دمِ عیسی ٰ ، یدِ بیضا ، سے آگے ہے مقام اُن کا

کلامُ اللہ کی تفسیر ہے گویا کلام اُن کا


حیاتِ جاوداں دیتا ہے دُنیا کو پیام اُن کا

خُدا ہی جانتا ہے کس قدر پیارا ہے نام اُن کا


گنہگارو نہ گھبراؤ شَفِیعُ المُذنبِیں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰالَمِیْن آئے


در و دیوار طیبہ کے خوشی سے جگمگاتے ہیں

فضائیں رقص کرتی ہیں پرندے چہچہاتے ہیں


ملائک حُور و غلِماں راہ میں آنکھیں بچھاتے ہیں

کہ سُلطانِ زمانہ دہر میں تشریف لاتے ہیں


جبینِ آسماں جھکتی ہُوئی سُوئے زمیں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰالَمِیْن آئے


دو عالم کے دلوں کو نُور دیتا ہے جمال اُن کا

یہ جاں اُن کی یہ دِل اُن کا صفت اُن کی کمال اُن کا


یہ دِن اُن کا چراغ اُن کے فراق اُن کا وصال اُن کا

غلامِ کمتریں واصفؔ علی کو ہے خیال اُن کا


مُحمّد ؐ کی غلامی میں قُلُوب العَاشِقیْں آئے

مُبارک ہر جہاں کو رَحمَتہ ُ لِلّعٰالَمِیْن آئے

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

معراج کی رات

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ

انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں