معراج کی رات

بامِ اقصےٰ سے چلا رشکِ قمر آج کَی رات

فرشِ رہ ہوگئی تاروں کی نظر آج کی رات


مِثلُکُمْ ہی سہی اِنسان ، مگر آج کی رات

عرش پر کرنے گیا ہے وہ بسر ‘ آج کی رات


ڈھل گئے نُور میں سب ارض و سماء کون و مکاں

لا مکاں تک ہوئی پروازِ بشر آج کی رات


"قابَ قَوسَین" سے اَدنیٰ ہَے مقامِ محمو د!

سر نِگوں کر گئی ادراک کا سر ‘آج کی رات


عشقِ بے تاب کی کیا بات ہے اللہ اللہ !

کُھل گئے گُنبدِ افلاک کے دَر آج کی رات


شبِ اسری ٰ پہ ہوں قربان ہزاروں راتیں ،

بزمِ ہستی کی ہے تابندہ سحر آج کی رات


بے خبر‘ رفعتِ آدم سے ہَے جبریلِؑ امیں !

منزل ِ "سدرہ" ہوئی گردِ سفر آج کی رات


مرحَبا سیّدِ مکّی مَدنیُ العربی ؐ !

عرش سے لائے دعاؤں کا اثر آج کی رات


حُسن ہَے حِدّ تعیّن سے ورا آج کی رات

چل دیا سوئے خُدا نُورِ خُدا آج کی رات


آج کی رات ہَے تِکمیلِ عرُوجِ آدم

حُسن ِ تخلیق پہ نازاں ہَے خُدا آج کی رات


آگیا جوش میں رحمت کا سمندر اِ مشب

گنجِ مخفی ہُوا مائل بہ عطا آج کی رات


نکہت و نور میں ڈھلنے لگے لمعاتِ جمال !

چشمِ فطرت ہوئی حیراں بخُدا آج کی رات


دِل دھڑکتے ہیں ستاروں کے ‘ قمر چشم براہ

حور و غلماں نے کہا " صلِّ علیٰ" آج کی رات


خوشبوئے گیسوئے واللّیل سے مہکا عالم !

چشمِ " مازاغ" ہوئی جلوہ نما آج کی رات


بزمِ رنداں نہ ہوئی ورنہ یہ کہتا واصفؔ

حُسن خود شوخئِ رندانہ ہُوا آج کی رات !


دم بخود گردشِ افلاک و زمیں آج کی رات

سرنِگوں چاند ستاروں کی جبیں آج کی رات


جگمگاتا ہی رہے عرشِ بریں آج کی رات

لامکاں میں ہُوا انسان مکیں آج کی رات


شوقِ دیدار کی کیا بات ہَے اللہ اللہ

درمیاں میم کا پردہ بھی نہیں آج کی رات


منزلِ سِدرہ سے آگے ہے مقام ِ محمُود

دیکھتے رہ گئے جبریلِؑ امیں آج کی رات


حُور و غِلمان و ملائک کی زباں پر آیا !

حُسن ہَے حدِّ تعیّن سے حسیں آج کی رات


جانے والا اسے سمجھے کہ بُلانے والا

کوئی اس راز کا ہمراز نہیں آج کی رات


رفعتِ صاحبِ لولاک ؐ کوئی کیا سمجھے

خاک پر گھِستی رہی عقل جبیں آج کی رات


آج کی رات دعا مانگ رہا ہے واصفؔ

کر عطا ربّ عُلیٰ فتحِ مُبیں آج کی رات!

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ

انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں

توں سلطان زمانے بھر دا میں بردے دا بردا