دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

کعبے سے کم نہیں ہے مدینہ حضورؐ کا


آہو کو چشم ‘ سرو کو قامت ہوئی نصیب

پھولوں کو مل گیا ہے پسینہ حضورؐ کا


دنیا میں سب کے واسطے رحمت ہے آپؐ کی

محشر میں سب کے واسطے سایہ حضورؐ کا


شمس و قمر میں میرے نبی ؐ کی ہے روشنی

موسیٰ ؑ نے دیکھا طور پر جلوہ حضورؐ کا


تارے بچھا کے راہ میں اسریٰ کی رات کو

اللہ نے بھی دیکھا ہے رستہ حضورؐ کا


قوسین سے بھی آگے ہے معراجِ مصطفیٰؐ

رستے میں اِک مقام ہے سدرہ حضورؐ کا


واصفؔ کسے خبر ہے نبیؐ کے مقام کی

جبریل سا فرشتہ ہے بردہ حضورؐ کا

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

معراج کی رات

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ