آپ کے قدموں پہ سر رکھنا مری معراج ہے

آپ کے قدموں پہ سر رکھنا مری معراج ہے

آپ کا نقشِ کفِ پا میرے سر کا تاج ہے


آپ کے ادنیٰ غلاموں کا ہوں میں ادنیٰ غلام

میرے دل کی مملکت پر آپؐ ہی کا راج ہے


عشق میں کوئی دکھائے بن کے بو بکر و بلال

کہنے کو تو ہر کوئی یاں سرمد و حلّاج ہے


آپ کے نور رسالت سے جہاں روشن ہوا

اس جہاں کا ذرّہ ذرّہ آپؐ کا محتاج ہے


کس طرح آئے دلِ بے تاب کو میرے قرار

یہ سمندر کی طرح مجموعہءِ امواج ہے


اے مرے شاہا مرے آقا مری جاں کے قریب

آپ جیسا تھا کوئی پہلے نہ کوئی آج ہے


آپ کا انجؔم تو ہے بس اک گدائے بے نوا

یہ نہ صوفی ہے نہ عارف ہے نہ یہ الحاج ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

ایک سیلِ آرزو ہے اور مَیں

میں ہوں دیوانہ ترا اور لوگ دیوانے مرے

عمر بھر معصوم سی مہکار میں ڈوبا رہوں

خدا سے کہیں مصطفیٰ کون ہے

کس کی آنکھیں کس کی ہے ایسی جبیں یا رحمت اللعالمیں

سجدہ، قیام، عجز و عبادت کچھ اور ہے

مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے

آپ کی نگری ہے فردوسِ بریں میرے لیے

زمیں پر عظمتِ ارض و سما بن کر نہیں آیا

رُلا دیتی ہے پاکیزہ مدینے کی ہوا مجھ کو