عمر بھر معصوم سی مہکار میں ڈوبا رہوں

عمر بھر معصوم سی مہکار میں ڈوبا رہوں

ہر گھڑی میں مدحتِ سرکارؐ میں ڈوبا رہوں


آنکھ جب کھولوں نظر آئیں مدینے کے کھجور

رات دن اُس شہر کے انوار میں ڈوبا رہوں


اِس طرح جُڑ جائے گا میرا تعلق آپؐ سے

میں ہمیشہ ذکرِ یارِ غار میں ڈوبا رہوں


میں نکل پاؤں نہ اس پاکیزہ جنت سے کبھی

آپؐ کی سیرت کے لالہ زار میں ڈوبا رہوں


حمد و نعت و منقبت لکھتا رہوں تا زندگی

میں حسیں پھولوں کی اس مہکار میں ڈوبا رہوں


مشعلِ دل کو رکھوں روشن سدا اُس نام سے

احترامِ حیدر کرّار میں ڈوبا رہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی

نبیؐ کے شہر میں بہرِ خدا آہستہ بولو

اتنی پاکیزہ کہاں مٹی کسی کے شہر میں

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں

مدینے کے دیوار وہ در جاگتے ہیں

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

روشن ہوا تھا غارِ حِرا کل کی بات ہے

آپؐ سے رشتہ غلامی کا سدا قائم رہے