جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی

جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی

زمیں پہ نُور کی بارش برس رہی ہے ابھی


ترؐا گزر ہو کبھی اُس طرف سے پھر شاید

وہ شب جہاں تھی وہیں پر رُکی ہوئی ہے ابھی


نگل گئی ہے زمیں چاند سے بدن لیکن

ترےؐ وجود کی خوشبو مہک رہی ہے ابھی


مجھے بُلایا نہیں اپنے شہر میں تُو نے

مرے خلوص میں شاید کوئی کمی ہے ابھی


ہوا کے دوش پہ اُڑتی رہے قیامت تک

تریؐ خوشی کے لیے نعت جو لکھی ہے ابھی


نجانے کتنا اندھیرا ہے چار سُو تا ہم

ترے ؐکرم سے مرے گھر میں روشنی ہے ابھی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

وہ دور مبارک تھا کتنا وہ لوگ ہی پیارے تھے کتنے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے

ترے باغی ترے شاتم بشر اچھے نہیں لگتے

نبیؐ کے شہر میں بہرِ خدا آہستہ بولو

اتنی پاکیزہ کہاں مٹی کسی کے شہر میں

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں