نبیؐ کے شہر میں بہرِ خدا آہستہ بولو

نبیؐ کے شہر میں بہرِ خدا آہستہ بولو

اگر ہو تم رسالت آشنا، آہستہ بولو


قدم رکھتا ہے جب انساں کوئی اُس سرزمیں پر

فضا آواز دیتی ہے ذرا، آہستہ بولو


امامؐ الانبیاء آرام فرماتے ہیں اِس میں

بہت نازک ہے اِس گھر کی انا، آہستہ بولو


کسی صورت صدا اونچی نہ ہو اُنؐ کی صدا سے

پلٹ جائے نہ رحمت کی گھٹا، آہستہ بولو


عجب ہی بارگاہِ نُور ہے جس میں پہنچ کر

فرشتوں نے فرشتوں سے کہا، آہستہ بولو


مدینے سے پرندے جس قدر گزرے ہیں اب تک

انہیں سب نے یہی کہتے سنا، آہستہ بولو


عقیدت سے لیا جب میں نے اُنؐ کا نام انجؔم

مجھے آہستہ سے دِل نے کہا، آہستہ بولو

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

وہ دور مبارک تھا کتنا وہ لوگ ہی پیارے تھے کتنے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے

ترے باغی ترے شاتم بشر اچھے نہیں لگتے

جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی

اتنی پاکیزہ کہاں مٹی کسی کے شہر میں

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں

مدینے کے دیوار وہ در جاگتے ہیں