آپؐ سے رشتہ غلامی کا سدا قائم رہے

آپؐ سے رشتہ غلامی کا سدا قائم رہے

خواجگی اور بندگی کی یہ فضا قائم رہے


لفظ پھولوں کی طرح گرتے رہیں قرطاس پر

نعت کہنے کا چمکتا سلسلہ قائم رہے


آپؐ سے میں گفتگو کرتا رہوں تا زندگی

میرے دل میں ایک رستہ خواب سا قائم رہے


آپؐ سے میں جو خوشی مانگوں وہ مِل جائے مجھے

میرے حق میں آپؐ کا حرفِ دُعا قائم رہے


تا ابد آنے نہ پائے اُن کی عظمت پر زوال

شہرِ کعبہ اور شہرِ مصطفیٰؐ قائم رہے


آپؐ کے قدموں کی دل میں چاپ سی محسوس ہو

میرے دل سے آپؐ کا یہ رابطہ قائم رہے


سلسلہ ٹوٹے نہ یادوں کا مرے دِل سے کبھی

اِک دیا بجھنے لگے تو دوسرا قائم رہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں

مدینے کے دیوار وہ در جاگتے ہیں

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

روشن ہوا تھا غارِ حِرا کل کی بات ہے

بہت چھوٹا سہی لیکن مدینے کی نظر میں ہوں

رات کا پچھلا پہر ہو مصطفیٰؐ ہو اور مَیں

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ