ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا
اِک جہاں مِٹتا گیا اور اِک جہاں بنتا گیا
آپؐ کے قدموں کو چھونے سے ہوئی روشن زمیں
قریہ قریہ نُور کی اِک کہکشاں بنتا گیا
میں نے جو بھی لفظ لکھا آپؐ کی تعریف میں
وہ مرے خاموش لہجے کی زباں بنتا گیا
آپؐ کے آنے سے آیا خوبصورت انقلاب
معصیت کا دور بھُولی داستاں بنتا گیا
جیسے جیسے دھوپ کی بے رحمیاں بڑھنے لگیں
آپؐ کا سایہ سروں پر سائباں بنتا گیا
کتنی ہی آنکھوں میں خوشیوں کی چمک پیدا ہوئی
آپؐ کے آتے ہی میلے کا سماں بنتا گیا
آپؐ آئے تھے تو دنیا میں اکیلے تھے مگر
دیکھتے ہی دیکھتے اِک کارواں بنتا گیا
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو