خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

ترا دستِ رحمت نہ ہو جس کے سر پر


جھکی ہیں ادب سے کروڑوں نگاہیں

برستی ہے رحمت ترے ؐبام و در پر


تجھؐے یاد کرتے ہیں دن رات سارے

لکھا ہے تراؐ نام اِک اِک شجر پر


اگر مانگتا توؐ نہ اُس کو خدا سے

نہ کھلتا کبھی بابِ رحمت عمر ہر


ابھی میں نے دیکھا نہیں سبز گنبد

ابھی قرض باقی ہے میری نظر پر

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

انمول خزانوں کا خزینہ ہے مدینہ

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا